Pages

Friday, 3 July 2015

Dushman Ho Koi Dost Ho Parkha Nahi Karty

دشمن ہو کوئی دوست ہو پرکھا نہیں کرتے

دشمن ہو کوئی دوست ہو پرکھا نہیں کرتے

ہم خاک نشیں ظرف کا سودا نہیں کرتے




اک لفظ جو کہہ دیں تو وہی لفظ ہے آخر
کٹ جائے زبان بات کو بدلا نہیں کرتے



کوئی آ کے ہمیں ضرب لگا دے توالگ بات
ہم خود کسی لشکر کو پسپا نہیں کرتے


اک ضبط/ مسافت ہے زمانے کی کڑ ی دھوپ
گھر سے بنا چادر لئے نکلا نہیں کرتے



جس شہر میں جانا نہ ہو لوگوں سے سر راہ

اس شہر کا رستہ کبھی پوچھا نہیں کرتے



اک بار جہاں دل کو لگا لیں تو وہاں پہ
پھر سود و زیاں کیا ہے یہ دیکھا نہیں کرتے



دل ہے تو اسے گرد کا صحرا نہیں کرتے
آنکھوں کو کسی بات پہ دریا نہیں کرتے



بن جائیں تو پھر ان کی پرستش کی مصیبت
پتھر کبھی اس طرح تراشا نہیں کرتے


عقیل کوئی بات ہے خاموش سی لب پہ
کچھ لفظ تو ایسے ہیں جو لکھا نہیں کرتے

No comments:

Post a Comment

Thanks For Your FeedBack

MaNo. Powered by Blogger.

Contact Form

Name

Email *

Message *

 
 

Receive All Updates Via Twitter